سیلِ حوادث سے توکیوں ڈرنے لگا
مثلِ نمل
ہر موج ہے تیرے لئے اک دعوتِ
فکر و عمل
مایوس کیوں ہے زندگی کی راہ گر پر
خار ہے
مردِ مجاہد کے لئے ہر خار ہے کھلتا
کنول
ہیں چار سو تیرے اگر چہ اژدہائے
شر، تو کیا
تو بھی یدِ بیضا لئے، ہوعازمِ جنگ و جدل
آہ، گلشنِ حق کی ننھی کلیاں پریشاں حال کیوں
گلچینِ باطل کے لئے اٹھ بن کے پیغامِ اجل
اٹھ لذتِ پرواز میں منزل سے ہو
نا آشنا
ہر ایک شامِ ابد ہو تیرے لئے صبحِ
ازل
سب غافلوں کو عشقِ پروازِ مسلسل کر
عطا
خوابِ غفلت میں صدائے درد سے لا کر
خلل
ہے امامِ انفس و آفاق دردِ اشتیاق
صور ِ اسرافیل ہے، مشتاق دردِ اشتیاق
ماسٹرمشتاق احمد مغل
ماہڑہ، سرنکوٹ، پونچھ
9622353885